
Editor:KhojtalasKhabar News. Nepal
فضائل رمضان :-اس ماہ میں ہںمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذکر الہٰی خصوصیت کے ساتھ کرتے تھے ۔ایک حدیث شریف میں آیا ہںے کہ جنت میں آٹھ دروازے ہیں ۔ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہںے جس میں صرف روزہ دار ہںی داخل ہںوں گے ۔روزہ دار کے لئے دو وقت خوشی کے ہیں ۔پہلا افطار کا وقت ہںے اورو دوسرا وہ جس دن سے رب العالمین سے ملاقات نصیب ہںوگی ۔اے ہںم سب کو اپنی ملاقات عطا فرما ۔آمین
روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہںے ۔اللہ اسکی سفارش قبول فرمائےگا ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “روزہ اور قرآن دونوں بندے کی سفارش کریں گے ۔روزے کہےگا کہ اے میرے رب! میں نے اس کو دن میں کھانے اور پینے سے روک دیا تھا ۔آج تو اس کے متعلق میری شفاعت قبول کر، قرآن کہے گا کہ میں اس کو رات میں سونے سے روک دیا تھا اور رات بھر یہ میری تلاوت کرتا تھا ۔اس لئے اس کے متعلق میری شفاعت قبول فرما ۔حدیث میں آتا ہںے کہ دونوں کی شفاعت اللہ تعالٰی قبول کرے گا ۔
فرضیت صوم :- اللہ رب العزت نے رمضان کے متعلق فرمایا((یا ایھا الذین آمنواکتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون)) (سورۃ البقرۃ :183)
اسی طرح حدیث میں ہںے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما :((بنی الاسلام علی خمس شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ ورسولہ واقام الصلوۃ وایتاء الزکوۃ والحج وصوم رمضان))(جلد اول، حدیث 2 )
نیت صوم :-روزہ کے لئے سب سے پہلے نیت کا کرنا۔ نیت کسی بھی کام کرنے سے پہلے ارادہ کرنا یعنی اللہ کے حکم کی تعمیل ۔اور اسکا قرب حاصل کرنے کے لئے دل میں روزہ رکھنے کا پختہ ارادہ عزم کرنا ۔جیسا کہ بخاری میں ہںے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (انما الاعمال بالنیات ) ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ جب ماہ رمضان کا چاند دیکھیں تو رات ہی میں روزہ رکھنے کی نیت کرلیں ۔
روزہ درست ھونے کی شرطیں :-(1)مسلمان ہونا (2)عقلمند کا ہونا (3)اہل تمیز کا ہونا (4)حیض کا نہ ہونا(5)نفاس کا نہ ہونا (6)رات میں روزے کی نیت کرنا ۔
کن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ھے :-صوم عربی لفظ ہںے جس کے معنی رک جانے کے ہیں ۔شریعت اسلامیہ میں روزہ کا حکم یہی ہںے کہ رمضان کے مہینے میں روزہ کی حالت میں کھانے، پینے اور جماع سے رک جائے ۔غرضیکہ کتاب وسنت سے رمضان کے روزہ کا فرض ہونا ثابت ہںے ۔اور رمضان المبارک کا روزہ مدینہ منورہ میں سہ٢ھ کے اندر فرض ہوا تھا ۔
جن سے روزہ نھیں ٹوٹتا :-بھول کر کھانا پینا ،بلااختیار گردوغبار یا مکھی وغیرہ کا حلق میں چلا جانا، خود بخود قے ہو جانا یا احتلام ہوجانا، آنکھوں میں دوا ڈالنا، سرمہ لگانا، سر میں تیل ڈالنا اور خوشبو سونگھنا ۔بلغم کا نکل جانا، انجکشن لگوانا بشرط یہ کہ دوا معدہ یا دماغ میں نہ پہنچے ۔
تراویح:- بہ نیت ثواب رمضان کی راتوں میں تراویح پڑھنے سے اگلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں تراویح آٹھ رکعت مسنون ہںے ۔ترجمہ :-ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت عائشہ سے سوال کیا کہ رمضان میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوا کرتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے آپ چار رکعت پڑھتے تھے ان کی خوبی اور لمبائی نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی نہ پوچھو ،پھر تین رکعت پڑھتے، تو عائشہ نے سوال کیا، کیا آپ وتر پڑھنے پہلے سے سو جاتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا اے عائشہ میری آنکھیں سو جاتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا ۔
سحری :-صبح صادق سے پہلے سحری کھانا مسنون اور باعث برکت وثواب ہںے ۔سحری میں تا خیر افضل ہںے ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سحری کھالیا کرو کہ اس میں برکت ہںے(متفق علیہ)
حدیث میں ہںے کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزہ میں سحری کا ہی فرق ہںے(مسلم )
دعاء افطار :-روزہ افطار کرتے وقت جو دعاء پڑھنی سنت ہںے اسکو ضرور یا کرلیں وہ دعاء یہ ہںے((ذھب الظما وابتلت العروق وثبت الاجر ان شاءاللہ)) (ابوداؤد حدیث 2357،اور دیکھئے الجامع 209/4) اور اسی طرح ایک دوسری حدیث میں افطار کے وقت یہ دعاء پڑھنی ثابت ہںے ۔((اللھم انی اسئلک برحمتک التی وسعت کل شئ ان تغفرلی ))ابن ماجہ 753 ،اور حافظ نے الاذکار
کی تخریج میں اسے حسن کہا ہںے ۔دیکھئے شرح
الاذکار، 342/4،یہ دعاء حضرت عبداللہ بن عمر پڑھتے تھے
اعتکاف :-اعتکاف سنت ہںے اور اسکا بڑا ثواب ہںے رمضان کی بیس تاریخ کو غروب آفتاب سے پہلے بہ نیت ثواب جامع مسجد میں داخل ہوجائیں اور نماز، تلاوت قرآن اور ذکر وفکر میں مشغول رہیں ۔اور تاگریز ضرورت انسانی کے علاوہ وہ مسجد میں پوری نہ ہوسکتی ہوں ۔اور ضرورت کے لئے رویت ہلال عید تک باہر نہ نکلیں ۔
प्रतिक्रिया