یہ ٹوپی والے بھکاری

 

بہت سی ویڈیوز دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مسلمان بن کر بھیک مانگنا ایک ٹرینڈ بن چکا ہے. ایسا لگتا ہے کہ سب نہیں تو اکثر بھکاری غیر مسلم ہی ہوتے ہیں. بھلا وہ قوم جس کو زکات بتا کر کچھ پیسا دیا جائے تو لینے پر راضی نہیں ہوتی, وہ اتنے بڑے پیمانے پر بھیک مانگنے پر کیسے آمادہ ہو سکتی ہے؟
مسلمان بن کر بھیک مانگنا مسلم قوم پر اقتصادی حملہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نفسیاتی حملہ بھی ہے. اس حملے کے نتیجے میں ہم لوگ یہ سوچ کر احساسِ کم تری کا شکار ہو جاتے ہیں کہ ہمارے ہی اندر سب سے زیادہ بھکاری ہیں کہ جس طرف بھی نظر گھماؤ بھیک ہر منگا مسلمانوں کے لباس میں نظر آتا ہے. جب کہ حقیقت اس کے خلاف ہے.
دوسروں کا مسلمان بن کر بھیک مانگنے کی ضرورت اس لیے پڑی کہ مسلمان سب سے زیادہ دان کرتے ہیں. ایک غریب مزدور آدمی بھی اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ کرتا ہی رہتا ہے.
میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی غیر مسلم کی مدد نہ کی جائے. لیکن یہ تو دیکھ لیا جائے کہ اس زکات و صدقے کے زیادہ مستحق لوگ کون ہیں؟ کیا ہماری اپنی قوم کی ضرورتیں پوری ہو گئی ہیں ؟ اور پھر اس بات کی بھی تحقیق کر لی جائے کہ جس کی مدد ہم کر رہے ہیں وہ واقعی محتاج بھی ہے یا صرف ڈھونگ کر رہا ہے؟

प्रतिक्रिया

सम्बन्धित समाचार