
اللہ ذوالجلال جس گناہ کی سزا کو چاہیں موخر کرسکتے ہیں تمام گناہوں میں سے بغاوت کا گناہ نافرمانی والدین کی اس کا گناہ رشتے داریوں کے ساتھ قطع تعلق کرنا قطع رحمی کا گناہ موت سے پہلے اللہ ان تینوں گناہوں پر انسان کی پکڑ کر لیتے ہیں
باقی گناہوں کو بسا اوقات موخر کردیتے ہیں کہ قیامت میں اس کی سزا دیں گے اور ہوسکتا ہے وہ توبہ بھی کر لے لیکن ان تینوں گناہوں کی پکڑ فورا ہوجاتی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عذاب کے دو دروازے ہر وقت کھلے ہیں اور داخل کون ہوتا ہے ایک شخص جو بغاوت کرنے والا ہے اور اس سے پہلے وہ شخص جو والدین کا نافرمان ہوتا ہے وہ عذاب کے دروازوں میں اپنے آپ کو خود ہی لے جاتاہے کعب الاحبار کہا کرتے تھے اصل میں اللہ جلدی اس کو عذاب کیوں دیتے ہیں یہ گناہ ہی اتنا بڑا ہے کہ اس کو جلدی ہی عذاب ملنا چاہئے کیونکہ اس نے اس وفا کو بیچا ہے اللہ ذوالجلال کے بعد جس وفا کی قدر کی اللہ نے تلقین کی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے کائنات میں افضل اور اشرف مخلوق انسان کو بنایا ہے۔ والدین درحقیقت انسان کے دنیا میں آنے کا ذریعہ ہوتے ہیں، ہمارا وجود والدین کی وجہ سے ہوتا ہے ، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے بھی والدین کے ساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے۔محبت کا جذبہ فطری طور پر بدرجہ اتم والدین کو عطا کیا گیا ہے۔اولاد کے لئے والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں،والدین کی جس قدر عزت و توقیر کی جائے گی اسی قدر اولاد سعادت سے سرفراز ہوگی شریعت میں والدین کے ساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا اسی کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرو اور اُف تک بھی نہ کہو،والدین کی عزت واحترام دینی و دنیاوی بہتری کا سبب ہوتا ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کا سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حُسن سلوک رکھتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔اور اللہ کی عبادت کرو ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، نیز رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں ، قریب والے پڑوسی ، دور والے پڑوسی ، ساتھ بیٹھے ( یا ساتھ کھڑے ) ہوئے شخص اور راہ گیر کے ساتھ اور اپنے غلام باندیوں کے ساتھ بھی ( اچھا برتاؤ رکھو ) بیشک اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا ۔ اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے۔لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ ( اللہ کی خوشنودی کے لیے ) کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین ، قریبی رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہئے ۔ اور تم بھلائی کا جو کام بھی کرو ، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔رسول کریم ﷺ نے بھی ہمیں والدین سے حُسن سلوک کا حکم دیا ہے آپﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ بتلادوں؟ لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں یارسول اللہ ﷺ، آپ ﷺ نے فرمایا، اللہ کا شریک نہ ٹھہرانا اورنہ والدین کی نافرمانی کرنا۔
प्रतिक्रिया